آج کے دور میں کون ہے جو موبائل فون کے استعمال سے واقف نہیں ہے۔ یہ چھوٹا سا آلہ ہماری زندگیوں میں یوں آگیا جیسے کہ اس کے بغیر زندگی کا تصور ممکن ہی نہیں۔ لیکن اس ننہے آلے کا ہماری صحت پر بھی بہت سے اثرات ہیں ۔ جیسے ہر شے کے مثبط اور منفی اثرات ہوتے ہیں ،اور ہمیں کوئ بھی ٹیکنا لوجی استعمال کرتے ہوئے اس کے دونوں اثرات کو مد نظر رکھنا چاہیے تا کہ ہر آنے والی نئ ٹیکنا لوجی کے مثبت اثرات سے استفادہ حاصل کریں اور اس کے منفی اثرات سے بچتے رہیں۔
موبائل فون جس طرح کام کرتا ہے اس میں ریڈیا ئ شعا عیں خارج ہوتی ہیں ۔ ان کو سمجھنے کیلیے اتنا ہی کافی ہے کہ آ پکے مائیکر ویو اون سے بھی وہی ریڈیائ شعاعیں خارج ھوتی ہیں جو کہ آپ کے کھانے کو فوری طور پر گرم کر دیتی ہیں ۔
اب اس بات کا اندازہ کرنا مشکل نہیں کہ جب آپ موبائل کو کان پر لگاتے ہوئے بات کر ریے ہوتے تو یہ شعاعیں آپ کے دماغ کو کتنا گرم کر دیتی ہونگی۔اگر آپ سامنے والی جیب میں موبائیل رکھتے ہیں تو سمجھ لیں کہ اس کےدل پر اثرات ضروری ہیں۔
اگر آپ کسی موبائل کمپنی کے ٹاور کے نزدیک رہتے ہیں جو کہ اتنی طاقت خارج کرتا ہے جس سے سینکڑوں موبائل فون کو سہولت فراہم کی جا سکتی ہے تو آپ اپنے د ماغ کے درجہ حرارت کا اندازہ خود ہی کیجے۔
آپ خود سوچ سکتے ہیں کہ ہر وقت غصہ کیوں آیا رہتا یے۔ بیگم اور بچوں سے کیوں معمولی باتوں پر گرما گرمی ہو جاتی ہے اور پر سکون نیند کیوں غائب ہو گئ ہے۔ یا داشت کیوں کم ہو ری ہے۔ شوگر کا مرض کیوں جلدی ہو رہایے ۔ وہ بچے جو ابھی اس دنیا میں آنے والے ہیں اور ابھی تک رحم مادر میں ہیں ان کی زہنی نشو نما پر یہ مائیکرو ویو اون کیسے اثر انداز ہوتا ہوگا ۔
اب اس سارے علم سے نفع کیسے حاصل کیا جائے ؟
۔ تار والا ہینڈ فری استعمال کیا جائے
۔ بچوں کو تو کان کے نزدیک فون لانا سخت منع ہونا چاہیے
۔ سپیکر فون کا استعمال بھی ٹھیک ہے
۔ سوتے وقت فون کو تیکئے کے نچے نہ رکھیں۔
۔ حاملہ خواتین اور بچوں کو فون سے دور رکھیں
۔ فون کا نشہ کم کرنے کی کوشش کریں
۔ ذہن کو پر سکون رکھنےکیلئے عبادات کا سہارا لیں
(یہ مضمون مختلف ذرائع سے حاصل کی گئ تحقیق کو اکٹھاکرکے لکھا گیا ہےاس کا مقصد صرف احباب کوایک اور پہلو سے آگاہ کرنا ہےجو کہ دنیا میں زیربحث ہے)