ہم ایک زندہ قوم ہیں اور اس میں کوئ شک نہیں کہ زندہ قوم ہیں۔ ہم روز بیدار ہوتےہیں اور اپنی زندگی کے معاملات میں مگن رہتےے ہیں ۔ ہم ہر روز مشکل ترین حالات کا سامنا کرتے ہیں اور پھر ان سے گزر جاتے ہیں ۔ ہمیں ناکام ریاست قرار دینے کی تیاری کی جاتہ ہے مگر ہم پھر بھی چلتے رہتے ہیں ۔
ہمارے ملک کے کاروباری ادارے ترقی بھی کرتے ہیں اور آگے بھی بڑہتے ہیں ۔ ہم روز سڑکوں پر اندھا دھند گاڑی چلاتے ہیں اور پھر بھی اپنی منزل پر پہنچ جاتے ہیں ۔
پھر ہم مضطرب کیوں ہیں، کہیں ہم بہت بھولے ہیں اور کہیں ہم انتہائ چالاک ہیں ۔ کہیں ہم خشک سالی سے مر جاتے ہیں اور کہیں ہم پانی میں ڈوب کر مر جاتے ہیں ۔ کہیں سڑکوں پر خالی پیٹ کو بھرنے کیلے بھیک مانگ رہیے ہیں تو کہیں ہم کھا کھا کر مر رہے ہیں ۔ کہیں ہم سمجھتے ہیں کہ ہم خدا اور اس کے رسول کے نائب ہیں تو کہیں ہم ہر کسی کو الللہ کا بندہ ماننے کو ہی تیار نہیں ۔
آئیں پھر سے جیئں ۔۔ ہم زندہ قوم ہیں
صبر سیکھ لیں۔۔ پودا لگا کر اس پودے کے بڑے ہونے کا انتظار کریں تا کہ پھل کھا سکیں ۔ سڑک پر سگنل بند ہونے پر سکون کے دو سانس لیں تاکہ زہنی اضطراب سے بچ جائیں ۔ راستے پر چلتے ہوئے رک کر دوسرے کو راستہ دے دیں ۔ آئیں ہم سب پر رحم کرنا سیکھ لیں تاکہ ہم پر رحم کیا جائے ۔ آئیں ظلم کرنے سے رک جائیں تاکہ ہم بھی زندگی میں سکون دیکھ سکیں ۔ زندگی کی دوڑ میں دو چار لمحے رک کر تنہائ میں بیٹھ کر اپنے رب سے سکون کی التجا کر لیں ۔ اور جب ہم یہ سمجھیں کہ ہم مشکل میں گھر گئے ہیں تو اپنی انا اور تکبر سے باہر آجائیں ۔ جب سمجھنے لگیں کہ اتنی محنت کے بعد بھی پیسے کم پڑتے ہیں تو کچھ اور بھی تو سوچیں کہ کہیں محنت ہی غلط سمت میں کر رہے ہیں ۔ سب کچھ کرنے کرنے کے بعد، صرف ایک بار دیوار سے ٹیک لگا کر سوچیں کہ آخر کس کیلئے ہم سب کچھ کر رہے ہیں ؟ اور اگر سکون نہیں مل رہا تو زرا راستہ تبدیل کر لیں زرا سا صبر کرنا سیکھیں ۔ پودا لگا اس کیے بڑے ہونے کا انتظار تو کریں ۔۔
جشن آزادی مبارک
2 تبصرے:
بہت عمدہ
Dil ke baat keh di app ney, bara acha likha, likhtey raha kerien
ایک تبصرہ شائع کریں